BLACK CUMIN SEEDS

Black Cumin Seeds (Nigella Sativa)
Envita Crop Sciences
➖➖➖➖➖➖کلونجی➖➖➖➖➖
In Islam, the Holy Prophet Muhammad (Peace be upon him) urged his followers to use black seed as a natural
panacea (cure-all), “a healing seed for all diseases except death”.
Hence, it is appropriately known as “SEEDS OF BLESSING”
کلونجی کا پودہ بحیرہ روم کے خطے کا ہے ، جہاں اس کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ کلونجی عام طور پر کھانوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ کلونجی کی بڑے
پیمانے پر پیداوار مصر ، ایران ، ہندوستان اور مراکش میں کی جاتی ہے۔ کلونجی کا تیل سب سے زیادہ امریکہ میں بنایا جاتا ہے۔
کلونجی کے بیج کو عام طور پر “برکت کا بیج” کے طور پر جانا جاتا ہے اور اسے ہر دور کی سب سے بڑی شفا بخش جڑی بوٹیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ کلونجی ،
جسے نائیجیال بھی کہا جاتا ہے، ہندوستان میں اس کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ کلونجی کی کاشت پاکستان میں جنوبی پنجاب کے عالقوں میں کی جاتی ہے۔ لیکن اس سے حاصل ہونے والی پیداوار ملکی ضروریات کے لیے نا کافی ہوتی ہے۔


➖غذائی اہمیت➖
کلونجی کی تاثیر گرم درجہ دوم اور چھلکا خشک درجہ اول میں شمار کیا جاتا ہے۔
کلونجی کو بیشتر نسخوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ جراثیم کش اور اینٹی بایوٹک خصوصیات رکھتی ہے۔
اس کے بنیادی اجزاء کے عالوہ اس میں موجود
ہیں۔ اس کے عالوہ میں
Proteins, Carbohydrates, Vitamin A, B1, B2, C and niacin
اور مختلف معدنی اجزاء جیسے کہ
Calcium, Potassium, Iron, Selenium, Magnesium and Zinc
موجود ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ کلونجی میں اور بھی
موجود ہوتا ہے۔ جو کہ دل کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔

15 amino acids Crystalline nigellone
24% Omega 9 58% Omega 6
Cholester
کلونجی بخار کے لیے مفید ہے۔
کلونجی سرکہ میں مال کر کوڑھ پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
کلونجی پیس کر مہندی میں مال کر بالوں میں لگانے سے بال جھڑنا بند ہو جاتے ہیں۔
کلونجی کا استعمال سینے کے درد اور کھانسی میں مفید ہے۔
ہر صبح چٹکی بھر کلونجی اصلی شہد میں مال کر ﷽
پڑھ کر شہادت کی انگلی سے چاٹیں تو بہت سی بیماریوں سے شفا ہوتی ہے۔

➖کلونجی کے فوائد➖
کلونجی بے شمار بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔
فرمان مصطفی صلى الله عليه وسلم ہے کہ کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری کی شفا ہے۔
جسم کے فاضل مادوں کا علاج، گردے، جگر، سانس لینے کا عمل، شوگر، ہارٹ اٹیک اور کینسر کی مختلف اقسام خصوصا اور بہت سی دیگر بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔

➖کاشت کی کلونجی➖

➖فصلی ترتیب➖

کلونجی پنجاب کے مختلف عالقوں میں مندرجہ ذیل ترتیب سے کاشت کی جاتی ہے۔
کلونجی )اکتوبر، نومبر( ۔ چارہ مکئی )اپریل،مئی( چاول )جولاٸی(

کلونجی )اکتوبر، نومبر( ۔ بھنڈی توری )مئی( ۔ گندم )نومبر(

➖زمین➖

کلونجی کی کاشت کے لیے میرا اور ہلکی میرا زمین موزوں ہے۔ چونکہ اس کے لیے زمین زیادہ گہرائی تک تیار نہیں ہوتی اس لیے زمینی ہمواری خاص اہمیت کی حامل ہے۔
جنوبی پنجاب کے علاقوں میں قہر یا سردی کم سے کم ہونے کی وجہ سے وہاں کلونجی کی پیداوار زیادہ اچھی ہوتی ہے۔

➖آب و ہوا➖
کلونجی معتدل اور سرد خشک آب وہوا میں بہتر افزائش کرتی ہے۔ اگاؤ کے دوران درجہ حرارت28 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ ہو اور موسم خشک ہو تو اس کی پیداوار زیادہ اچھی ہوتی ہے۔
اکتوبر میں کاشت کی جانے والی فصل میں جنوری کے مہینے میں پھول آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اسی دوران اگر موسم 40 ڈگری یا زیادہ گرم ہو جائے تو فصل تیزی سے پکنا شروع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے بیج سکڑ جاتا ہے اور بیج کی کوالٹی خراب ہو
جاتی ہے۔

➖شرح بیج➖
ایسی زمین جسے ہموار کیا گیا ہو، ڈرل سے کاشت کی صورت میں 3 کلوگرام بیج کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ چھٹے سے کاشت کی صورت میں زمین کے لحاظ سے 5 سے 6 کلوگرام بیج لگتا ہے۔

➖بیج کی اقسام➖
پاکستان میں عموما مندرجہ ذیل اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔
MP065, MP120, MP269, MP354

➖آبپاشی اور فصل کو گرنے سے روکنا➖
زمینی ساخت، طریقہ کاشت اور موسم کے لحاظ سے4 سے 6 مرتبہ آبپاشی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈرل سے کاشت کی صورت میں پہلی آبپاشی دیر سے کرنی چاہیے
اور پٹریوں پر کاشت کی صورت میں پانی احتیاط سے یکساں لگانا چاہیے۔

➖کھادوں کا استعمال➖
دیگر کئی فصلوں کے مقابلے میں کلونجی کو کم کھاد ڈالنے سے اچھی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ کلونجی کی فصل میں ڈیرھ بوری یوریا اور 1 بوری DAP یا اس کے متبادل
کھاد ڈالی جاسکتی ہے۔

➖پودوں کی تعداد➖
ڈھائی فٹ کے فاصلے پر بنائی گئی کھیلیوں کی صورت میں ایک ایکڑ میں ڈیڑھ لاکھ اور ڈرل سے کاشت کی صورت میں ایک ایکڑ میں 3 لاکھ پودے ہوں تو اچھی پیداوار ہوتی ہے۔

➖کیڑے➖
کلونجی پر کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ کم ہوتا ہے۔ کلونجی پر عام طور پر لشکری سنڈی اور تیلہ کا حملہ ھوتا ھے۔
اگر بچاؤ کے لیے فوری اقدامات نہ کیے جائیں تو یہ فصل کو پوری طرح تباہ کر دیتے ہیں.

➖جڑی بوٹیاں➖
اکتوبر کے مہینے میں کاشت کی جانے والی فصل کو نقصان پہنچانے والی جڑی بوٹیوں
میں
Lumb Grass, Shahtra, itsit, Kulfa,Cholai (Amaranthus Viridis),
Deela(Cyperus Rotundus)

JAVERIA ASGHAR 8
شامل ہیں۔ موسمی جڑی بوٹیوں سے بچاؤ کے لیے ۲ یا ۳ مرتبہ مٹی چڑھانے کا عمل کیا جاتا ہے۔

➖کٹائی یا برداشت➖
اگر وسط اکتوبر میں فصل کاشت کی جائے تو مارچ یا اپریل میں تیار ہو جاتی ہے، فصل کو تیار ہونے میں تقریبا 120 سے 130 دن لگتے ہیں۔ جب فصل کا رنگ بدلے یا 10
فیصد پھلیاں پک جائیں تو فصل کاشت کر لینی چاہیے زیادہ پکنے کی صورت میں برداشت کے دوران بیج جھڑ جاتے ہیں اور اس طرح پیداوار بھی کم ہوتی ہے۔ کٹائی کے بعد سے دانے الگ کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ تر دانے بھوسے میں چلے جاتے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ ڈنڈے سے یا ٹریکٹر کے ٹائروں سے دانے الگ کیے جائیں۔

➖پیداواری صلاحیت➖
روایتی طریقے سے کاشت کی صورت میں عام طور پر 5 سے 6 من فی ایکڑ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ ڈرل سے کاشت کی صورت میں 10 سے 11 من جبکہ کھیلیوں میں
کاشت کی گئی اور مٹی چڑھائی گئی فصل سے بہتر پیداواری اور موسمی حالات میں 11 سے 12 من فی ایکڑ کلونجی پیدا کی جا سکتی ہے۔

➖مارکیٹنگ اور قیمت کا اتار چڑھاؤ➖
مئی کے مہینے میں نئی فصل مارکیٹ میں آنے کی صورت میں کلونجی کا ریٹ گر جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں کلونجی کی بہت بڑی مقدار انڈیا سے درآمد کی جاتی ہے۔ حالیہ
سالوں میں اس کاریٹ 10 سے 12 ہزار فی من رہا۔ ہمارے ملک میں اچھی پیداوار کی صورت میں 12 من فی ایکڑ فصل حاصل کی جاسکتی ہے جس سے بہت اچھا منافع
کمایا جا سکتا ہے۔ اگر انڈیا سے درآمد روک دی جائے تو یہ ایک منافع بخش فصل بن سکتی ہے

Envita Crop Sciences

➖➖کاشت سے برداشت تک ۔۔ کسان کے ھمسفر➖➖

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Cart