TAMARIND


املی (Tamarind ) ایک سدا بہار درخت ہے۔ اس پر نئے پتے اپریل مئی کے مہینے میں نکلتے ہیں۔ یہ درخت کبھی پتوں سے خالی نہیں ہوتا۔یہ ایک لمبی عمر پانے والا درخت ہے۔ جس کی اونچائی 12 سے 18 میٹر (40 سے 60 فٹ) تک ہوتی ہے۔ درخت پوری دھوپ میں اچھی طرح اگتا ہے۔
اس کا پھل بھورے رنگ کی پھلی کی شکل کا ہوتا ہے۔ جس کی لمبائی 12 سے 15 سینٹی میٹر (4 1/2 سے 6 انچ) ہوتی ہے۔ایک بھرپور جوان درخت ہر سال 175 کلوگرام پھل پیدا کر سکتا ہے۔اس کی پھلی میں گودا پایا جاتا ہے، جو املی کہلاتا ہے۔جبکہ اس کے اندر ایک بیج ہوتا ہے، جس سے تیل نکالا جاتا ہے۔

املی کا اصل وطن افریقہ ہے۔ تاہم یہ اب ایک عرصے سے برصغیر پاک و ہند میں کاشت کیا جا رہا ہے کہ بعض لوگ اس کا وطن برصغیر ہی بتلاتے ہیں۔ افریقہ میں یہ سوڈان، کیمرون، نائیجیریا، کینیا، زیمبیا، صومالیہ، تنزانیہ اور مالاوی اور دیگر ملحقہ علاقوں میں اگتا ہے۔ عرب میں یہ عمان میں پایا جاتا ہے۔

رصغیر پاک، جنوب مشرقی ایشیا اور خاص طور پر میکسیکو کے برتن میں کھانے میں اس کے مرکزی کردار کی وجہ سے املی کی کھپت وسیع ہے۔

پھل
اس كا پھل پھلی کہا جاتا ہے، جس کی لمبائی 12 سے 15 سینٹی میٹر (4 1⁄2 سے 6 انچ) ہوتی ہے،
ایک پختہ درخت ہر سال 175 کلوگرام (386 پونڈ) پھل پیدا کرنے کے اہل ہوسکتا ہے۔ وینر گرافٹنگ، شیلڈ (ٹی یا الٹی ٹی) نوزائیدہ اور ایئر لیئرنگ کا استعمال مطلوبہ کاشتوں کو پھیلانے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔ اگر زیادہ سے زیادہ بڑھتی ہوئی صورت حال فراہم کی جاتی ہے تو ایسے درخت عام طور پر تین سے چار سالوں میں پھل پھولیں گے۔

املی کا درخت بھورے پھل پیدا کرتا ہے جس میں میٹھا، كہٹا گودا ہوتا ہے، جو دنیا بھر کے کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔ گودا روایتی ادویہ میں اور دھاتی پالش کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ درخت کی لکڑی مختلف کام کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے اور املی کے بیجوں کا تیل نکالا جاسکتا ہے۔ ہندوستانی کھانوں میں املی کے نرم پتے استعمال کیے جاتے ہیں۔ چونکہ املی کے متعدد استعمال ہوتے ہیں، لہذا اس کی کاشت پوری دنیا میں سب ٹراپیکل زون میں کی جاتی ہے۔

استعمال:
پھلوں کا گودا خوردنی ہے۔ جب پھل پختہ ہوتا ہے تو یہ میٹھا اور کم کھٹا (تیزابیت) ہوتا ہے اور پکے ہوئے پھلوں کو زیادہ لذيذ سمجھا جاتا ہے۔املی کے پیسٹ کے بہت سے استعمال ہوتے ہیں جن میں چٹنی، سالن اور ہیں۔املی کی میٹھی چٹنی ہندوستان اور پاکستان میں بہت سے نمکین کے ڈریسنگ کے طور پر مشہور ہے

املی کی لکڑی کا استعمال فرنیچر، نقش و نگار اور لکڑی کے دیگر چھوٹے چھوٹے سامان بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور یہ کیڑوں سے بھی مزاحم ہوتا ہے۔ اس کا پودا پائیدار نہیں ہوتا ہے۔

دھاتی پالش
گھروں اور مندروں میں، خاص طور پر بدھ ایشین ممالک میں، پھلوں کا گودا پیتل کے مجسموں اور لیمپوں اور تانبے، پیتل اور کانسی کے برتنوں کو پالش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تانبے کی کاربونیٹ کا سبز رنگ کا کوٹ حاصل کرنے کے لیے اکیلے تانبے یا پیتل میں نم کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ساتھ رد عمل ظاہر ہوتا ہے۔ املی میں ٹارٹارک ایسڈ ہوتا ہے، ایک ایسا کمزور تیزاب جو تانبے کاربونیٹ کے کوٹ کو ختم کرسکتا ہے۔ لہذا، داغے ہوئے تانبے کے برتنوں کو املی یا چونے سے صاف کیا جاتا ہے،

ایک تحقیق کے مطابق املی کو عرق جسم میں خراب کولیسٹرول یعنی LDL کو کم کرتا ہے املی میں پایا جانے والا میگنیشیم جسم کے 600 افعال کو بہتر بنانے کے لیے مفید ہے۔میٹل پالش: بدھ مت کے ماننے والے اپنی عبادت گاہوں میں لگے مجسموں‘لیپ وغیر ہ چمکانے کے لیے املی کو بطورپالش استعمال کرتے ہیں۔املی بطور پالش پیتل،تانبہ اور دیگر دھاتوں کے لیے بھی مفید ہے یہ تانبے کے برتنوں پر لگے فیروزی زنک کو بہت اچھی طرح صاف کرتی ہیں عبادت گاہوں میں موجود دیگر متبرک اشیاء بھی املی سے صاف کرنے کا صدیوں پرنا رواج آج بھی ایشیائی ممالک میں زندہ ہیں۔

بون سائی: یوں تو املی کا پھل کھانے کے کام بھی آتا ہے اور اس کی تجارتی کاشت بھی ہوتی ہیں لیکن املی کے درخت کو بون سائی تکنیک کے ذریعے چھوٹے چھوٹے درختوں میں اُگایا جاتا ہے یہ خاصا گراں قیمت درخت سمجھا جاتا ہے املی کے درخت سے تیار کردہ بون سائی انڈور پلانٹ کے طور پر بھی پسند کیا جاتا ہے۔

املی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
املی میں موجود نامیاتی مرکبات کی بڑی تعدا د اسے ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی انفلیمیشن بناتے ہیں۔املی میں وٹامن اے،بی، سی، اور وٹامن ای، فاسفورس، آئرن، کیلشیم،پوٹاشیم، میگنیز او رغذائی فائبر پائے جاتے ہیں۔

املی کے درخت کی لکڑی: املی کے درخت کی لکڑی سرخی مائل ہوتی ہیں اور اس لکڑی کو خاصا مضبوط مانا جاتا ہے اس لکڑی سے فرنیچر کے علاوہ فرش بھی تیار کیا جاتا ہے املی کی لکڑی سے تیار کردہ فرنیچر خوبصورت‘پائیدار اور دلکش ہوتا ہے۔

املی (تیمرندس انڈیکا) ایک پھل دار درخت ہے جس میں خوردنی پھل ہوتا ہے

Envita Crop Sciences

➖➖کاشت سے برداشت تک ۔۔ کسان کے ھمسفر➖➖

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Cart