MILLET

باجرہ (Millet)
Envita Crop Sciences
باجرہ (Millet) انتہائی متغیر چھوٹے دانہ گھاس کا ایک گروہ ہیں۔ اس کی فصل وسیع پیمانے پر بطور اناج کی جاتی ہے۔

اھمیت
باجرہ موسم گرما کا ایک اہم چارہ ہے۔ اس کے سبز چارے اور بیج میں بہت سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ اس میں پانی کی کمی کو دوسرے چارہ جات کے مقابلہ میں بہتر طور پر برداشت کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ اسے بارانی علاقوں کی فصل بھی کہا جاتاہے ۔ جہاں اس کے زیر کاشت رقبہ کا دارومدار بارشوں پر ہوتا ہے۔ یہ فصل دودھیل اور باربرداری والے جانوروں کے لئے یکساں مفید ہے۔ یہ فصل کیڑوں کے حملوں سے بھی محفوظ رہتی ہے۔ باجرے کے دانوں کو خصوصاً مرغیوں کی خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ پنجاب میں عام طور پر جانوروں کیلئے سبز چارے کی قلت ہے جبکہ مویشیوں کی نشوونما کے لئے سبز چارے کی اتنی ہی ضرورت و اہمیت ہے جتنی کہ انسانی زندگی کے لئے اچھی غذا کی لہٰذا کاشتکاروں کو ایسی منصوبہ بندی کرنی چاہیے جس سے انہیں چارے کی کمی کے دورانیے میں مشکل پیش نہ آئے اور اس کے ساتھ ساتھ چارہ جات کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کو بھی ممکن بنایا جا سکے۔

زمین کی تیاری
یہ فصل کلراٹھی اور سیم زدہ زمینوں کے علاوہ ہر قسم کی زمین پر کاشت کی جا سکتی ہے تاہم ہلکی میرا زمین جہاں پانی کا نکاس اچھا ہو اس کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ زمین کا ہموار ہونا اچھی پیداوار کے لئے ضروری ہے۔ دو تین دفعہ ہل اور سہاگہ چلا کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لینا چاہیے۔

شرح بیج و اقسام
چارہ کے لئے نہری علاقوں میں 6 کلوگرام بیج اور بارانی علاقوں میں 5 کلو گرام فی ایکڑ بیج استعمال کریں۔ تاہم نہری اور بارانی علاقوں میں صرف اناج کے لئے اڑھائی یا ساڑھے تین کلوگرام بیج فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔ صاف ستھرا، صحتمند بیج اچھی پیداوار کا ضامن ہے۔ اس لئے بوائی سے پہلے بیج کو اچھی طرح صاف کر لیں۔

اقسام
ایم بی 87-، بی وائی اور سرگودھا 2011 باجرہ منظور شدہ معیاری اقسام ہیں جو کہ چارے اور غلے کے لئے یکساں مفید ہیں۔

وقت اور طریقہ کاشت
سبز چارے کے لئے اس فصل کی کاشت اپریل تا اگست کریں لیکن بیج کے لئے جولائی میں کاشت شدہ فصل بہتر پیداوار دیتی ہے۔ سبز چارے کی فصل میں اگر رواں ملا کر کاشت کریں تو چارے کی غذائیت اور پیداوار بڑھ جاتی ہے۔

کاشت کا طریقہ
کاشتکار اسے عام طور پر بذریعہ چھٹہ ہی کاشت کرتے ہیں لیکن ایک ایک فٹ کے فاصلے پر قطاروں میں بذریعہ ڈرل کاشت کرنے سے چارے کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔ جبکہ بیج والی فصل کو ڈیڑھ سے دو فٹ کے فاصلے پر قطاروں میں کاشت کرنا چاہیے۔

کھاد کا استعمال
بوائی کے وقت ایک بوری ڈی اے پی اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالیں۔ بعد ازاں جب فصل کا قد ڈیڑھ تا دو فٹ ہو جائے تو ایک بوری یوریا فی ایکڑ ڈالنے سے اچھی پیداوار لی جا سکتی ہے۔

آبپاشی
نہری علاقوں میں پہلا پانی کاشت کے تین ہفتہ بعد لگائیں۔ کم اگاؤ کی صورت میں پانی پہلے لگانا مفید ہوتا ہے اور بعد ازاں حسب ضرورت آبپاشی کریں۔ یہ فصل چونکہ سیم زدہ حالات برداشت نہیں کر سکتی اس لئے خصوصاً برسات کے دنوں میں کھیت میں زیادہ پانی کھڑا رہنا نقصان دہ ہے۔ اس لئے کھیت سے زائد کھڑے پانی کو نکالنا انتہائی ضروری ہے۔

کیڑے اور بیماریاں
باجرہ کی فصل پر کیڑے اور بیماریاں زیادہ حملہ نہیں کرتیں۔ بیج والی فصل کو پرندوں کو نقصان سے بچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

وقت برداشت
چارہ کے لئے کاشتہ فصل کم و بیش اڑھائی ماہ میں تیار ہو جاتی ہے۔ 50 فیصد سٹوں پر آئی ہوئی فصل غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے اس لئے اس کی کٹائی کا مناسب ترین وقت بھی یہی ہوتا ہے۔ بیج والی فصل سے سٹے علیحدہ کرنے کے بعد کڑب کے گٹھے باندھ کر خشک کر لیے جائیں اور سردیوں میں جانوروں کے استعمال میں لائیں۔ چونکہ اس چارہ میں زہریلا مادہ نہیں ہوتا اس لئے اسے کسی وقت بھی جانوروں کو کھلایا جا سکتا ہے۔

پیداوار
نہری علاقوں میں بارانی علاقوں کی نسبت کم از کم دو تین گنا زیادہ پیداوار لی جا سکتی ہے۔ بارانی علاقوں میں 200 تا 250 من اور آبپاش علاقوں میں 500 تا 625 من سبز چارہ فی ایکڑ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
بیج والی فصل 10 سے 15 من اناج فی ایکڑ حاصل کیا جا سکتا ہے البتہ بارانی علاقوں میں موسم موافق ہونے کی صورت میں پیداوار بڑھ بھی سکتی ہے۔
How To Grow
Envita Crop Sciences

➖➖کاشت سے برداشت تک ۔۔ کسان کے ھمسفر➖➖

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Cart