OLIVE

زیتون کی کاشت🫒Olive Farming🫒

➖تعارف اور اہمیت➖

پا کستان میں قدرتی تیل کی پیداوار ملک کی ضروریات کے مقابلے میں نہایت کم ہے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے ہر سال زرِمبادلہ خرچ کرکے تیل باہر سے در آمد کرنا پڑتا ہے۔ پام آئیل، کینولا اور سورج مکھی کے تیل کے ساتھ ساتھ زیتوں کے تیل کی در آمد پچھلے کچھ سالوں سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ جس کی وجہ لوگوں کی صحت اور دل کی بیماریوں کے بارکی میں آگاہی ہے۔زیتون ایک تیل دار درخت ہے جسے ہمارے ملک کے مختلف علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے ۔ اور دوسری فصلوں کی پیداوار کو متاثر کیے بغیر ملکی پیداورا میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ زیتون کا پھل اپنی غذائی اور ادویاتی اہمیت کے پیش نظر ایک عطیہ خدا وندی ہے۔ قران کریم میں متعدد جگہ اس پھل کا ذکر خیر اور احادیث مبارکہ سے بھی اسکی اہمیت پر مہر تصدیق ثبت کی گئی ہے۔

زیتون کا آبائی گھر بحیر ہ روم کا خطہ ہے ۔ بحیرہ روم کے ممالک مثلا اٹلی، یونان، سپین، پرتگال ، ترکی،اردن اور تیونس کے علاوہ زیتون کی کاشت شمالی اور جنوبی امریکہ ، ارجنٹائین ، میکسیکو اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں بھی تجارتی پیمانے پر کی جا رہی ہے۔ زیتون کی ایک ہزار سے زیادہ اقسام اور تین ہزار سے زیادہ مروجہ نام ریکارڈ پر ہیںجن میں زیادہ تر اقسام کا تعلق سپین اور اٹلی سے ہے۔ زیتون کے تیل میں موجود کافی مقدار میں غیر تحلیل شدہ چکنائی(unsaturated fatty acid) اسکی غذائی اہمیت کو اجا گر کرتی ہیں کیونکہ اس کے مفید اثرات خاص کر دل کی بیماریوں ، پٹھوں کی کمزوری اور نیند نہ آنے کے کنٹرول کے علاوہ دماغی صلاحیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

➖آب و ہوا➖

زیتون کی کامیاب کاشت کے لئے ایسی آب و ہوا کی ضرورت ہے جہاں گرمیوں میں موسم خشک اور سردیوں میں درجہ حرارت کچھ عرصہ کے لئے 7ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہو اور ساتھ بارشیں ہوں تو پودا اچھی طرح پھلتا پھولتا ہے۔ ایسی موسمی صورت حال پودے کی خوابیدگی ختم کر نے کے لئے ضروری ہے تاکہ پودے بہتر طور پر بارآور ہو سکیں۔زیتون کے درخت میں پھولوں کی زرپاشی کا عمل بذریعہ ہوا پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ پھول آنے کے وقت وہ علاقے جہاں درجہ حرارت بیس تا پچیس ڈگری سینٹی گریڈ ہو وہاںزیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ درخت کافی حد تک سردی برداشت کر تا ہے۔جبکہ منفی نو ڈگری سینٹی گریڈ پر اس کے پتے بری طرح متاثر ہوتے ہیں ۔ زیتون کی افزائش نسل زیادہ تر بذریعہ قلم ہوتی ہے لیکن بعض اقسام کو اپنے روٹ سٹاک پر پیوند کر کے اچھے نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔ زیتون کے درخت کی تربیت کےلئے کھلا گلدستہ نما شکل کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اس کے لئے سنٹرل لیڈ سسٹم اہم خیال کیا جاتا ہے۔ جہاں صرف بنیا دی تنے پر نئی شاخیں اچھی پیداوار کی متحمل ہوتی ہیں ۔زیتون کے درخت پر پھل تین سے چار سال بعد آنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ تجارتی پیمانے پر پیداوارچوتھے سال حاصل ہوتی ہے اگر پھلدار پودوں کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو بے قاعدہ ثمر آور ی کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اچھی اقسام کی اسط پیداوار 20 سے25 کلو گرام فی پودا ہوتی ہے۔
پاکستان کے پہاڑی اور نیم پہاڑی علاقوں بشمول خیبر پختونخواہ، فاٹا، بلوچستان اور پنجاب میں وادیءسون اور پوٹھوہاری اضلاع میں زیتون کی کاشت کو تجارتی پیمانے پر رواج دینے کے روشن امکانات ہیں۔ اس سلسلہ میں ابتدائی تحقیقاتی کاوشوں نے بڑے حوصلہ افزاءنتائج دئیے ہیں۔ اس وقت سنگ باٹی خیبر پختونخواہ، زرعی تحقیقاتی ادارہ کوئٹہ، بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ، کوئٹہ اور بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ، چکوال میں زیتون کی جئی ترقی دادہ اقسام تجرباتی مراحل سے گذر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ خیبر پختوان خواہ کے اضلاع، مالا کنڈ، ہزارہ، چیراٹ، مردان، نوشہرہ، کوہاٹ، ہنگو، اورکزئی، کرم ایجنسی اور بلوچستان میں ژوب، قلعہ سیف اللہ، لورالائی اور بارکھان میں زیتون انتہائی کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے۔ حکومت نے ان تمام علاقوں میں پودے مہیا کرنے کا انتظام کر رکھا ہے۔ اس سلسلہ میں خواہش مند حضرات متعلقہ دفاتر سے رابطہ کر کے ہر ممکن رہنمائی اور پودہ جات حاصل کر سکتے ہیں۔

➖پودوں کی افزائش نسل➖

زیتون کے پودوں کی افزائش نسل کے مختلف طریقے ہیں، جن میں زیادہ اہمیت کٹنگ کو دی جاتی ہے۔ درخت اچھی زمیں میں آسانی سے جڑ پکڑ لیتے ہیں جب انہیں درخت سے الگ کیا جاتا ہے جبکہ سکر اور بیج سے اگائے گئے پودے میں پیداوار بہت کم ہوتی ہے اس لیے ان کی پیوندکاری کرنی پڑتی ہے۔ مختلف موٹائی کی ٹہنیوں کو ایک میٹرلمبائی میں کاٹ کر زرخیز زمین میں دبایا جاتا ہے تو ان سے کونپلیں نکل آتی ہیں جب اچھا میڈیا استعمال کیا گیا ہو۔ پھر انہیں درخت سے الگ کر کے ٹیوب میں لگایا جاتا ہے۔

➖کاشت کےلئے موزوں زمین➖

زیتون کا پودا ہر قسم کی زمین میں کاشت کیا جاسکتا ہے جہاں اس کے لئے مناسب مقدار میں پانی دستیاب ہو ۔ زمین کی تیزابی خاصیت 5.5سے8.5تک ہو ۔ چونکہ زیتوں کی جڑیں زمین میں زیادہ گہرائی تک نہیں جاتیں اس لئے اسے پہاڑی علاقوں میں کامیابی سے کاشت کیا جاسکتا ہے لیکن زمین کی نکاسی آب مناسب ہونی چاہیے۔اچھی پیداوار کے لئے زمین کی کم از کم گہرائی 8سے10فٹ ضرور ہونی چاہیے۔

➖پودے لگا نے کا وقت اور زمین کی تیاری➖

جہاں نیاباغ لگانا ہووہاں کی زمین کو اچھی طرح پرکھ لینا چاہیے۔ زمین کی گہرائی اچھی ہو جھاں زیتون کی جڑیں آسانی سے پھیل سکیں اور پودے کوخوراک کی فراہمی میں کوئی مشکل نہ ہو۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے تا کہ بعد میں زمین کی تیاری وغیرہ پر اخراجات نکال کر کسان کو بہتر آمدن مل سکے۔زیتون کے پودے موسمِ بہار (وسطِ فروری تا مارچ)اور مون سون کے فوراً بعد لگائے جائیں۔ پودے قطاروں میں لگائے جائیں۔پودوں کی قطاروں کا رخ شمالاً جنوباً رکھیں۔ ہردو قطاروں کے درمیان فاصلہ 20فٹ رکھیں اور ہر قطار کے اندر پودے بیس بیس فٹ کے فاصلے پر لگائیں۔کسی بھی کھیت میں داغ بیل کرتے وقت خیال رکھیں کہ پودوں کے جوان عمر ہونے کے بعد بھی پودوں اور باغات کی بیرونی حدود کے درمیان ہل وغیرہ بآسانی چلایا جا سکے۔ سب سے پہلے پودوں کے نشانات لگا کر2 x 2 x 2 فٹ کے گڑھے کھودتے وقت بالائی ایک تہائی مٹی علیحدہ رکھیں۔ گڑھوں کو تقریباَ 2ہفتے کھلارکھیں۔ بالائی اچھی قسم کی مٹی دو حصے اور گوبر کی گلی سڑی کھاد ایک حصہ لے کر اچھی طرح ملائیں اس گڑھے کو پانی سے بھردیں تا کہ زمین بیٹھ جائے گڑھوں کو کھلا پانی دینے کے 2سے3ہفتے بعد پودے لگائے جائیں۔پودوں کی جڑوں یا گاچی کی ضرورت کے مطابق گڑھا کھود کر پودا لگائیں۔ اگر پودا بذریعہ پیوند کاری تیار کیا گیا ہو تو پودا لگاتے وقت پیوند کا جوڑ یقینی طور پر زمین سے باہر ہونا چاہیے۔

➖زمین کی تیاری➖

زمین کی تیاری کا بہترین وقت خزاں ہے۔نئے باغات کو جڑوں کی گہرائی کی جگہ سے ضرور پرکھنا چاہیے۔گڑھے کھود کر و آسانی سے زمین کا معائنہ کیا جاسکتا ہے۔ بہترین باغات کی جگہ چننے کے لیے زمین کو درجہ بندی کرکے پرکھنا چاہیے جس میں کمایاجا نے والا زرمبادلہ اور زمین کی تیاری پرآنے والے اخراجات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

➖گہرا ھل چلانا➖

زمین کے انتخاب کے بعد اس میں گہرا ہل چلائیں ۔ اس سے زمین کی سخت تہیں ٹوٹ جاتی ہیں اور پانی آسانی سے جذب ہو جاتا ہے جو پودے کی بڑھوتی کے لئے بہت ضروری ہے۔ زمین کا نکاسی آب کا نظام بھی اچھا ہونا چاہیے تا کہ زیادہ پانی کھڑا ہونے سے پودوں کے مرنے کا خطرہ نہ ہو۔

➖آبپاشی➖

زیتون خشک سالی کے خلاف بہت زیادہ قوتِ مدافعت رکھتا ہے۔ تاہم موسم کے مطابق حسب ضرورت چھوٹے پودوں کو 4تا10دن کے وقفہ سے اور بڑے پودوں کو 4تا7دن کے وقفہ سے ضرور پانی دینا چاہیے۔ خیال رکھیں کہ پانی پودے کے تنے کو نہ چھوئے۔ پھول آنے سے پہلے ، پھل بنے کے بعد اور پھل پکنے سے ایک ماہ پہلے تک پودوں کی آبپاشی ضرور کرنی چاہیے۔ جدید طریقہ آبپاشی مثلاً ڈرپ اریگیشن یا ببلر اریگیشن کے استعمال سے تھوڑے پانی کے ساتھ زیادہ رقبہ پر باغ کاشت کیا جا سکتا ہے۔

➖کھادیں➖

زیتون کے پودوں کی بڑھوتری اورپیداواری صلاحیت میں اضافہ کے لئے کھادوں کی بہت اہمیت ہے۔ اس لیے بر وقت کھادوں کا استعمال بہت ضروری ہے۔ پودے کی عمر کے حساب سے کھادیں مندرجہ ذیل جدول کے مطابق استعمال کریں:

پودے کی عمر

گوبر کی کھاد (کلوگرام)/پودا /سال

نائٹروجن( گرام)

پوٹاش(گرام)

پہلا سال

دوسرا سال

5

200

تیسرا سال

10

300

150

چوتھا سال

15

400

200

پانچواں سال

20

500

250

چھٹا سال

25

600

300

ساتواں سال

25

700

350

آٹھواں سال

25

800

400

نواں سال سے باتی ماندہ زندگی

25

1000

500

➖کانٹ چھانٹ➖

چھوٹے پودوں کو متوازن شکل دینے کے لئے مناسب کانٹ چھانٹ کرنا نہایت ضرروی ہے ۔ یہ عمل پودا لگانے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے ۔ ابتدائی سے پودے کو ایک تنے والا رکھا جائے اس مقصد کے لیے چھوٹے پودے کے ساتھ سہارا دینے کے لیے چھڑی یا سریا لگایا جائے جو پودے کے تنے کو سےدھا رکھتا ہے۔ بڑی عمر کے پودوں کی سوکھی ، بیمار یا ایک دوسری سے الجھی ہوئی شاخیں کاٹ دینی چاہیں ۔ ہر سال پودوں کی شاخ تراشی جاری رکھیں تاکہ نئی شاخوں پر زیادہ سے زیادہ پھل کی برداشت ہو۔

➖کیڑے اور بیماریوں کا انسداد➖

زیتون کا پودا بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتا ہے اس کے علاوہ پاکستان میں زیتون چند سال پہلے متعارف ہوا ہے اس لیے اس پر بیماریوں کا حملہ زیادہ نہیں ہوتاہے۔ تاہم موسمِ بہاراور مون سون میں نمی کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ Wooly Aphid کا شدید حملہ ہوتا ہے۔کیڑے مار ادویا ت میں Bifenthrinکا سپرے اس کیڑے کے خلاف موثر کنٹرول کاحامل ہے۔ اس کے علاوہ بارک بیٹل اور زیتون کی مکھی بھی شاخوں، پھولوں اور پھل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ان کو کنٹرول کرنے کے لئے لارسبین 2-3 ملی لیٹر بحساب ایک لیٹر پانی یا سپراسائیڈ 2 سے 5 ملی لیٹربحساب ایک لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
بیماریوں میںپیکاک لیف سپاٹ اور کینکریا بیکٹیریل ناٹ قابل ذکر ہیں۔ پیکاک لیف سپاٹ زیادہ تر سرد علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ اس بیماری میں پتوں پر نشان پڑ جاتے ہیں ۔اس کی روک تھام کے لئے 2 فیصد بورڈیکس مکسچر استعمال کرنا چائے۔ کینکریا بیکٹیریل ناٹ کا جرثومہ تنے کے زخم کے ذرئے پودے میں داخل ہوتا ہے اور چھوٹے پتوں اور شاخوں میںگھٹلیاں بناتا ہے۔ حملے کی صورت میں متاثرہ شاخوں کوکاٹ دینا چاہئے اور زخموں کوچونے اور کاپر سلفیٹ سے بند کر دینا چائیے۔ اس کی روک تھام کے لئیے موسم سرما میں 2 سے3 بار بورڈیکس مکسچر استعمال کرنا چائے اور کینٹ چھانٹ کے لئیے صاف آلات استعمال کرنے چائیں۔

➖سفارش کردہ اقسام➖

باری زیتون 1- ، باری زیتون2-، فرانتوئیو، آربیقوینہ، کورونیکی، لیسینو،پینڈولینو، کالا ماتا، چوتوئی، کوراٹینا، گیملک، اسکولانا اور مورائلو ہیں۔

➖بارآوری➖

زیتون میں بارآوری دو طریقوں سے ہوتی ہے ۱۔ ازخود بارآوری ۲۔مخلوط بارآوری۔ آج کل زیادہ تر اقسام میں ازخود بارآوری ہوتی ہے اس لیے مخلوط بارآوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔عام طورپہ تحقیق کارزیتون کی کم ازکم تین اقسام کو ایک ساتھ لگانے کی سفارش کرتے ہیں تاکہ مخلوط بارآوری یقینی ہوسکے۔

➖زیتون کے پھل کی برداشت اور محفوظ کرنا➖

زیتون کا پھل تیا ر ہونے پر اسے ہاتھ سے توڑ لیا جا تا ہے۔ مشینی طریقے سے پھل کی برداشت کےلئے درختوں کے نیچے جال لپیٹنا نہایت ضروری ہے۔مشینی طریقے سے توڑے گئے پھل کو چند گھنٹوں کے اندر مختلف طریقوں سے محفوظ کرنا ضروری ہے ورنہ پھل کی کوالٹی متاثر ہو گی پھل کی کڑواہٹ دور کرنے کے لیے اس کی Processingضروری ہے۔بعد میں پھل کو اپنی اصلی حالت یا پیسٹ کی صورت میں محفوظ کیا جاتا ہے۔اگر پھل سے تیل حاصل کرنا مقصود ہو تو پھل کا رنگ آدھا جامنی اور آدھا سبز ہونا چاہیے کیونکہ اس مرحلے پر پھل کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ دونوں صورتوں میں پھل کا حجم، رنگ اور Dry Weight جیسے پیمانے اسکا معیارتصور ہوتے ہیں ۔ بہترین وقت برداشت موسم خزاں کا آخر ہوتا ہے۔ گودے کا رنگ پھل توڑنے میں سب سے اہم پیمانہ ہے۔زیتون سے تیل کے حصول کے لیے ہائیڈرالک پریس یا سنٹری فیوگل مشین استعمال کی جاتی ہے۔۔ اگر زیتون کے تیل کی تیزابیت ایک فیصد سے کم اور خوشبو اچھی ہو تو بہتر قیمت مل جاتی ہے۔

➖عمل تخمیر اور کڑواہٹ ختم کرنا➖

زیتون قدرتی طور پر کڑوا ہوتا ہے۔ اس کی کڑواہٹ ختم کرنے کے لئے اسے عمل تخمیر سے گزارا جاتا ہے یا برائن سلوشن سے دھویا جاتا ہے تاکہ اسے کھانے کے قابل بنایا جاسکے۔ عام طور پر لائی، برائن، نمک اور تازہ پانی زیتون کی کڑواہٹ ختم کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں پھر زیتون کو نمک کے ساتھ پیک کر دیا جاتا ہے اسے خشک طریقہ کہتے ہیں۔

➖پھل سے تیل کشیدکرنا➖

کسانوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے پی اے آرسی کے ادارہ برائے زرعی مشینری نے اٹلی سے زیتون کا تیل نکالنے کی مشین در آمد کر کے اس کو مقامی طور پر تیار کر لیا ہے۔ اس مشین کی زیتون سے تیل نکالنے کی صلاحیت 50کلوگرام فی گھنٹہ کی ہے۔اس مشین کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اسے با آسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ لےجایا جا سکتا ہے۔ یہ مشین کسان حضرات پی اے آرسی سے رابطہ کر کے قیمتاً حاصل کر سکتے ہیں۔ زرعی تحقیقاتی ادارہ برائے بارانی علاقہ جات چکوال اورکٹوی فارم لورالائی بلوچستان میں چھوٹی مشینیں رکھی گئی ہیں جو کسانوں کو تیل نکالنے کی سہولت فراہم کر رہی ہیں اس کے علاوہ زیادہ صلاحیت کا پراسیسنگ پلانٹ جس کی زیتون سے تیل نکالنے کی صلاحیت 500کلوگرام فی گھنٹہ کی ہے وہ زرعی تحقیقاتی ادارہ ترناب، پشاور میں لگایا جا چکا ہے۔ کسان حضرات اس سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

➖➖کاشت سے برداشت تک ۔۔ کسان کے ھمسفر➖➖

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Cart