ALMOND


➖آب و ہوا➖
بادام کا پودا 400-1000 میٹر کی بلندی پر بہت کامیابی سے کاشت کیا جا سکتا ہے. خاص کر ایسے علاقے جن کا درجہ حرارت صفر سے 42 سینٹی گریڈ تک ہو بادام کی پیداوار کے لئے موزوں تصور کئے جاتے ہیں. پھولوں کے موسم میں زیادہ بارشیں پھل میں کمی کا موجب بنتی ہیں جبکہ سالانہ 1-20 انچ سے زیادہ بارشوں والے علاقوں میں موسم برسات میں مختلف بیماریاں پیداوار میں کمی کر دیتی ہیں. اس لئے یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ بادام خشک سرد علاقے میں لگایا جائے جہاں آبپاشی کی سہولتیں موجود ہوں


➖زمین➖
بادام کی کاشت کیلئے اچھے نکاس والی ہلکی میرا زمین موزوں ہے۔ بادام کی کامیاب کاشت کیلئے زمین کا انتخاب سائنسی بنیادوں پر اور زرعی ماہرین کی مشاورت سے کرنا چاہیے کیونکہ زیادہ چکنی، بھاری اور کلراٹھی یا ریتلی زمینوں میں بادام کی کاشت کی کامیابی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ پوٹھوار کے علاقے کیلئے زرعی تحقیقاتی اداروں کی طرف سے بادام کی منظور شدہ اقسام جارڈونولہ، نان پیریل، نیپلس الٹرا اور ویسٹا کامیاب سمجھی جاتی ہیں۔ بادام کی افزائش کیلئے بیج کے ذریعے صحیح النسل پودے حاصل نہیں ہوتے لہٰذا افزائش نسل بذریعہ پیوند کاری کی جاتی ہے۔بادام کے پودے کے لئے گہری اچھی نکاسی کی حامل کم ریتلی یا میرا زمین درکاد ہوتی ہے

➖آبپاشی➖
بادام کو سالانہ 300-400 ملی لیٹر بارش درکار ہوتی ہے. گہری لمبی جڑیں ہونے کی وجہ سے دوسرے پت جھڑ والے پھل دار پودوں کے مقابلے میں اسے کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے. عام حالات میں ہر پنڈھڑ واڑے میں ایک مرتبہ پانی لگانا کافی ہوتا ہے. لیکن شدید گرمیوں میں ہفتے میں ایک مرتبہ پانی پھل کی کوالٹی اور پیداوار میں اضافہ کا ضامن ہوتا ہے. پانی لگانے کے لئے ضروری ہے کہ درخت کے تنے سے ایک فٹ کا فاصلہ چھوڑ کر باقی درخت کی پوری چھتری کے نیچے ہو. کوشش یہ ہونی چاہیے کہ پانی براہ راست تنے کو نہ چھوئے جس کی وجہ سے تنے میں مختلف بیماریاں لگ جاتی ہیں جو پیداوار میں کمی اور بعض اوقات پودا ضائع ہونے کا موجب بھی بنتی ہیں

➖بادام کی موزوں اقسام➖
بادام کی کاشت کے لئے درج شدہ قسمیں بہت موزوں ہیں لیکن اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ بادام کے پودے میں ہم زیریگی کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے اپنے باغات میں کم ازکم دو سے تین مختلف اقسام جن کے پھولوں کے موسم میں ہم آہنگی ہو لگانا ضروری ہے. مندرجہ ذیل کاغذی بادام کی پانچ اقسام جن کا آبائی وطن کیلی فورنیا امریکہ ہے
1۔ویسٹا 2- نان پیریل 3- مشن 4 – جارڈے نیلو 5 – نے پلس الٹرا

➖کھادوں کا استعمال➖
دوسرے پت جھڑ پھلدار پودوں کی نسبت بادام میں نائٹروجن کھاد کا استعمال بہت سود مند ہے. اس لئے دیسی اور دوسری مصنوعی کھادوں کا سال میں ایک مرتبہ استعمال بادام کے باغ میں بہتر پیداوار کا موجب بنتا ہے. لیکن کسی قسم کی کھاد ڈالنے سے بیشتر یہ ضروری ہے کہ زمین کی زرخیزی کا تعین کر لیا جائے اور پودے کی عمر کا علم ہونا بھی ضروری ہے. دیسی کھاد نومبر کے آخری ہفتہ سے دسمبر کے پہلے پندھڑواڑے میں ڈالنی چاہیے جبکہ نائٹروجن کی آدھی مقدار , فاسفورس اور پوٹاشیم کی پوری مقدار پھولوں کے شروع ہونے کے 15 دن کے اندر اندر ڈالنی چاہیے. نائٹروجن کی باقی ماندہ آدھی مقدار پھل بن جانے کے 15 دن بعد ڈالیں. یہ بات بھی ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ تمام کھادیں درخت کی پوری چھتری کے نیچے ڈالنی چاہیئں اور کھاد ڈالنے کے فوراً بعد پانی دینا بہت ضروری ہوتا ہے

➖بادام میں کھاد دینے کا گوشوارہ➖
پودہ لگاتے وقت ہر گڑھے میں ایک حصہ گوبر کی گلی سڑی کھاد اوپر والی مٹی اور ایک حصہ بھل یا نالے کی مٹی ملا کر گڑھا بھر دیں.

➖پودے کی تیاری➖
کڑوے بادام یا آڑو کی پنیری تیار کریں جس پر پیوندکاری کے لئے ایک سال پرانی ٹہنی استعمال کریں. ایک سال سے ڈیڑھ سال کی عمر کا تیار پودا نرسری سے نکالنے کے لئے موزوں ہوتا ہے. دوسرے پت جھڑ پھلوں کی طرح دسمبر سے جنوری کے مہینے تک بادام کے نئے باغات لگانا بہت ضروری ہوتا ہے. نرسری میں پودوں پو پھول آنے کے بعد پودوں کی منتقلی روک دینی چاہیے. 4-5 سال کی عمر کے باغات سے کمرشل سطح پر پیداوار شروع ہو جاتی ہے
➖باغات لگانے کے لئے گڑھوں کی تیاری➖
باغات کے لئے بنائے جانے والے گڑھے پودوں کی منتقلی سے کم ازکم دو ماہ پہلے تیار ہونے چاہئے. گڑھے بنانے کے لئے 3*3 فٹ کھدائی ضروری ہے. گڑھے سے حاصل ہونے والی اوپر والی زمین کی ایک فٹ مٹی اس کگ برابر پتوں اور گوبر کی کھاد اور اتنی ہی مقدار میں بھل یا ریت ملا کر اچھی طرح مکس کریں. آمیزہ چھاننے کے بعد گڑھے میں بھر دیں. بعد میں گڑھے کو پانی سے بھر دیں. گڑھے سے گڑھے کا درمیانی فاصلہ 20*20 فٹ ہونا چاہئے جبکہ بہت زیادہ گرم علاقوں میں یہ فاصلہ 15*15 فٹ تک رکھا جا سکتا ہے

➖پودوں کی کانٹ چھانٹ➖
پودوں کی منتقلی کے فوراً بعد آدھ میٹر سے اوپر کا حصہ کاٹ دینا چاہئے. اس کے بعد اوپر کی تین سے چار شاخیں پودے کا بنیادی ڈھانچہ بننے کے لئے چھوڑ دینا چاہئے. پھر ہر سال نومبر دسمبر میں ایک سال کی شاخیں کاٹ دینی چاہئیں. اگر پودا بہت زیادہ پھل اٹھالے تو ان میں سے ایسی نئی شاخیں جن پر پھل ہو کاٹ دینی چاہئے. اس عمل کے بعد پھل کی کوالٹی بہت بہتر ہو جاتی ہے

➖ضرر رساں کیڑے اقر بیماریاں➖
پاکستان میں بادام پر آنے والے عمومی کیڑے سنچوسکیل. ایفڈ. فلیٹ ہیڈ بورر اور مائیٹ عام ہیں. ان تمام کیڑوں کے کنٹرول کے لئے کسی بھی زرعی دوائی کا استعمال کیا جا سکتا ہے. بادام کی بیماریوں میں روٹ راٹ, گمو سس. ڈائی بیک اور شارٹ ہول کی بیماریاں نقصان دے سکتی ہے روٹ راٹ کے علاوہ بیماریوں کیلئے جنوری فروری میں بورڈیکس مکسچر اور پری مارکس کا سپرے بہت کار آمد ہوتا ہے. روٹ راٹ کی اصل وجہ غیر تسلی بخش نکاسی آب والی زمینوں میں باغات لگانا ہے. اس کے لئے ضروری ہے کہ باغات لگانے سے پہلے علاقہ کا بغور جائزہ لیا جائے اور ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے جہاں پر پانی کی نکاسی بہت اچھی ہو. گموسس کی اصل وجہ فلیٹ ہیڈ بورر کی موجودگی ہوتی ہے جو پودے میں سرنگ بنا لیتا ہے. اس میں اوپر دئیے گئے سپرے کے علاوہ ضروری ہے کہ سرنگ تلاش کی جائے اور پھر اس میں کوئی بھی زہریلی زرعی دوائی انجکشن کی مدد سے ڈال دی جائے. اس کے علاوہ زہریلی گیس والی گولیاں سوراخ میں ڈال کر اس موم سے بند کر دینا چاہئے

➖بادام کے باغ میں دوسری فصل لگانا➖
باغ لگانے والے سال سے کمرشل سطح پر پیداوار حاصل کرنے یعنی 4-5 سال تک کسی بھی پھلی داد فصل کو اگانے سے عمومی طور پر باغ کی پیداوار پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا لیکن بعد میں کوشش یہ ہونی چاہئے کہ مخلوط کاشت نہ کی جائے اور اگر مخلوط کاشت کرنا ضروری بھہ ہو تو کاشت شدہ فصل کی نشوونما کے لئے تمام ضروری اجزاء لازمی ڈالنے چاہئیں

➖فصل کی برداشت➖
جونہی پھل کے اوپر کی سطح کھلنا شروع ہو جائے فصل برداشت کے قابل ہو جاتی ہے. فصل کو برداشت کرنے کے بعد سایہ دار جگہ پر رکھ کر اوپر والا کوٹ علیحدہ کر لینا چاہئے. پھل کو سایہ میں سکھانا چاہئے
Envita Crop Sciences

➖➖کاشت سے برداشت تک ۔۔ کسان کے ھمسفر➖➖

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Cart