CORIANDER

یگر نام🎀
عربی میں کزبرہ یا بسہ فارسی میں کشنیز خشک بنگالی میں دینے سندھی میں دھانا اور اردو میں دھنیا کہتے ہیں ۔

🎗ماہیت🎗
اس سے مراد دھنیا کاپھل یا تخم ہے جو عام طور پر مسالوں میں استعمال کیاجاتاہے۔جس کا رنگ بھورا ذائقہ پھیکا اور خوشبودارہوتاہے۔جب اس کو کوٹ کر بیرونی چھلکا اتارلیاجاتاہے تو اس کو مغز کشنیز کہتے ہیں ۔

پاکستان میں پنجاب،سند ھ اور ہندوستان میں بکثرت کاشت کیا جاتا ہے۔

🍛خوراکی وادویاتی اہمیت🍛

دھنیا سرد وخشک تاثیر کی حامل مصالحہ دار سبزی ہے۔ سرد وخشک خصوصیات کی وجہ سے خون کی حدت کو کم کر تا ہے اور معدہ اور دماغ کیلئے مفید ہونے کے ساتھ ساتھ دانتوں کو مضبوط کرتاہے۔ اس کا کثیر استعمال قوت باہ میں ضعف پیداکرتا ہے اس لئے مناسب استعمال ہی مفید ثابت ہوتا ہے۔

فصلی ترتیب➖
پنجاب کے مختلف علاقوں میں یہ فصل مندرجہ ذیل فصلی ترتیب کے ساتھ کاشت کی جاسکتی ہے:
گدو+ دھنیا (فروری مارچ) گوبھی + پالک (جولائی) گندم نومبر
کدو + دھنیا (فروری مارچ) پالک (جولائی) گندم نومبر
کپاس + دھنیا (اپریل مئی) گندم نومبر
دھنیا (ستمبر) گندم (دسمبر) کدویا کریلا مئی جون
دھنیا (فروری) چاول (جون) گندم نومبر
دھنیا (دسمبراکتوبر) بھنڈی (فروری مارچ) پیاز اگست
دھنیا سون سکیسر (جون) مولی (ستمبر) گندم آخر نومبر

➖زمین اور علاقے➖
دھنیا میرا وبھاری میر ا زمین میں بہتر پیداوار دیتاہے۔ریتلی یا کلر اٹھی زمین اس کے لئے موزوں نہیں ہے۔ اگرچہ دھنیا پنجاب بھر میں اگایا جاسکتاہے۔ لیکن سون سکیسر، قصور، لاہور اور اوکاڑہ میں وسیع پیمانے پر اگایا جاتاہے۔ اس کے بیج کافی باریک ہوتے ہیں ان کے بہتر اگاؤ کی خاطر باریک زمینی تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کی جڑوں کی گہرائی چونکہ درمیانی ہوتی ہے اسلئے زمین زیادہ گہرائی تک تیار کرنے کے ضرورت نہیں ہوتی۔

➖اقسام➖
دھنیا کی زیادہ اقسام نہیں ہیں۔ تاہم دھنیا کی دیسی قسم دل پذیر اور پشاوری یا ایرانی کے نام زیادہ معروف ہیں۔

🪢ایرانی دھنیا🪢
ایرانی دھنیا قدرے سیدھا اگتاہے۔ اور کٹائی آسان ہوتی ہے۔ دیسی دھنیا کے مقابلے میں یہ قسم گرمی برداشت کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتی ہے۔ نیز اس کی تین سے زیادہ کٹائیاں حاصل ہوسکتی ہیں۔ زیادہ اگیتی اور پچھیتی کاشت کے لئے بیشتر کاشتکار ایرانی دھنیا ہی کاشت کرتے ہیں۔

🪢دیسی دھنیا🪢
اگیتی کاشت کی صورت میں دیسی دھنیاکی زیادہ کٹائیاں نہیں ہوتیں زمین پر بچھ جاتاہے اور اس کی کٹائی قدرے مشکل ہوتی ہے۔

➖آب وہوا➖
معتدل سرد وخشک آب وہوا میں زیادہ پیداوار دیتاہے۔ گرم اور خشک موسم میں نہ صرف اگاؤ متاثرہوتاہے بلکہ اگا ہوا دھنیا بہت کم پیداوار دیتاہے۔ شدید سردی میں اس کے پتوں کی رنگت سرخی مائل سبز ہوجاتی ہے۔ بیج پکتے وقت درجہ حرارت اگر اچانک بڑھ جائے تو جھلساؤ کی بیماری بیج کی کوالٹی اور پیداوار بری طرح متاثرھوتی ہے۔

➖شرح بیج➖
شرح بیج کا انحصار بیج کی نوعیت ، زمینی تیاری ، وقتِ کاشت، طریقہ کاشت، مقصد کاشت (کاشت برائے بیج یا سبز دھنیا) اور زمینی ساخت ، صحت و زرخیزی پر ہوتاہے۔ ایک سال پرانا بیج کاشت کیا جائے تو بہتر اگاؤ دیتاہے۔ پرانے بیج کا اگاؤ زیادہ سے زیادہ 80فیصد تک حاصل ہوسکتاہے۔ شرح بیج کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔

🪢 اگیتی کاشت 🪢
گرم موسم میں اگیتی کاشت 40 کلوگرام فی ایکڑ
ستمبر اکتوبر میں ایک سال پرانا 30-25 کلوگرام فی ایکڑ کھیلیوں کے کناروں پر ساٹھ فیصد سے زیادہ اگاؤ والا 15تا16 کلو گرام بیج استعمال کیا جائے۔

🪢 درمیانی کاشت 🪢
اکتوبر نومبر میں ڈرل سے کاشت 10-8 کلو گرام فی ایکڑ

➖پودوں کی تعداد➖
35 سے 40 ہزار پودے فی ایکڑ کاشت کرنے ضروری ہیں ۔ پودوں کا باہمی فاصلہ 3 تا 4 انچ اور لائنون کا ڈیڑھ فٹ
سبز دھنیا کے لئے 70 تا 75 ہزار پودے فی ایکڑ ضروری

➖کھادیں➖
دھنیا کو زمین، آب وہوا ،وقتِ کاشت اور طریقہ کاشت کی مناسبت سے 20-35 تا 25-50 کلو گرام فی ایکڑ نائٹر وجن اور فاسفورس ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
ایک تہائی نائٹروجن اور ساری فاسفورس بوقتِ کاشت ڈالی جائے۔
بقیہ نائٹروجن کاشت کے بعد 35 تا 50 دن کے اندر اندر قسط وار کرکے ڈالی جائے۔
ہر کٹائی کے بعد گوڈی کرکے آبپاشی کے ساتھ اضافی نائٹروجن ڈالی جائے تو اگلی کٹائی جلدی تیار ہوتی ہے
🎗…نوٹ…🎗
شدید سر دی کے دوران جب دھنیا کی رنگت ہلکی سبز یا سرخی مائل ہونے لگے تو کٹائی سے ہفتہ بھر پہلے یوریا کھاد ڈالی جائے بیج کے لئے کاشتہ فصل کو فاسفورس کے ساتھ پوٹاش والی کھادیں بھی ڈالی جائیں۔

➖آبپاشی➖
سبز دھنیاکو زمینی ساخت ، وقتِ کاشت اور ذریعہ آبپاشی کی مناسبت سے پانچ سے سات مرتبہ آبپاشی کی ضرور ت ہوتی ہے۔
زیادہ اگیتی اور پچھیتی کاشت کو تین سے پانچ مرتبہ اضافی پانی لگانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
کھیلیوں پر کاشتہ دھنیا کو پہلا پانی مکمل احتیاط سے لگائیں۔ دوسر ا اور تیسرا پانی بھر کر لگایا جائے تاکہ اگاؤ مکمل ھو سکے۔

➖وقتِ کاشت➖
وسطی پنجاب میں سبز دھنیا کے لئے ستمبر سے نومبر کے دوران کاشت کیا جاسکتا ہے۔ آج کل موسم پچھلے عشروں کے مقابلے میں زیادہ عرصہ تک گرم رہنے لگ گئے ہیں۔ اسی لئے اگست میں کاشت کے بجائے وسط ستمبر کے بعد کاشتہ دھنیا کا اگاؤ بہتر ہوتا ہے۔ لیکن دریا کے ساتھ ساتھ ہلکی میرا اور ٹھنڈی زمینوں میں پرالی وغیرہ ڈال کر بھی جولائی یا اگست میں بھی کامیابی کے ساتھ دھنیا اگایا جاسکتاہے۔

➖طریقہ کاشت➖
پنجاب میں تیار شدہ زمین میں بیج کا چھٹہ دینے کے بعد رجر کی مدد سے کھیلیاں بنانے کے طریقے سے کاشت کیا جاتا ہے۔ کھیلیوں پر کاشتہ سبز دھنیا زیادہ پیداوار دیتاہے۔

🪢 بیج کے لئے کاشت 🪢
بیج پیدا کرنے کے لئے دھنیا دو طریقوں سے کاشت کیا جاسکتا ہے۔ پہلا طریقہ یہ ہے کہ ہموار شدہ وتر زمین پر ڈرل کی مدد سے قطاروں میں کاشت کیا جائے۔ ایسی صورت میں پودوں کا 9 تا 12 انچ اور قطارو ں کا 2 فٹ بر قرار رکھا جائے۔

🪢 چوکے سے کاشت 🪢
چھوٹے پیمانے پر کاشت کی صورت میں سوا دو دو فٹ کی کھیلیوں کے کناروں پر مذکورہ بالا فاصلے پر (چوکے لگاکر) بھی کاشت کیا جاسکتاہے۔ ہلکی میر ا زمین میں کیاریوں میں چھٹہ کے طریقے سے بھی کاشت کیا جاسکتا ہے۔

🪢 جدید طریقہ کاشت 🪢
دھنیا کی کاشت کا جدید طریقہ یہ ہے کہ تین تین فٹ کے فاصلے پر پٹٹریاں بنانے کے بعد ان کے دونوں کناروں پر لکڑی یا انگلی کی مدد سے نصف انچ گہری ایک ایک لکیر لگاکر ان میں بیج کا کیر ا کیا جائے اور ان پر معمولی مقدار میں مٹی ڈال کر پانی لگادیا جائے یا ایک ایک انچ کے فاصلے پر چوکے لگائے جائیں۔

🪢 مخلوط طریقہ کاشت 🪢
ستمبر کے آخری ہفتہ میں یا اکتوبر کے دوران کاشتہ کماو میں دھنیا کی اضافی فصل کی دو تین کٹائیاں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں خصوصاً ڈیلا سے مبرا کماد کی پٹٹریوں کے کناروں پر دھنیا کی مخلوط کاشت سے کھاد، پانی، زمین اور دیگر وسائل کا بھر پور استعمال ممکن ہوجاتاہے۔ زیادہ آمدن کی خاطر کمادکے لئے زمینی تیاری اور کھادوں کے اخراجات کے ساتھ ہی دھنیا کی اضافی فصل اگائی جاسکتی ہے۔

➖زیادہ کٹائیاں حاصل کرنا➖
سبز دھنیا کی دو سے چار کٹائیاں حاصل کی جاسکتی ہیں۔زیادہ کٹائیاں صر ف اسی صورت میں دستیاب ہوتی ہیں اگر معیاری (ایرانی یا پشاوری) کو زرخیز اور صحت مند زمین میں گوبر کی کھاد ڈال کر کاشت کیاگیاہو۔ ہر کٹائی کے بعد کھاد اور گوڈی کااہتما م کیا گیاہو۔ اگر ہر کٹائی کے بعد گوڈی نہ کی جائے تو زیادہ سے زیادہ دو کٹائیاں ملتی ہیں۔

➖دھنیا کا بیج بنانا➖
زیادہ سے زیادہ کٹائیاں لینے کے بعددھنیا بیج کے لئے چھوڑاجائے تو ایسا بیج زیادہ کٹائیاں دیتاہے۔ اگر ایک کٹائی لینے کے بعد بیج پکایا جائے تو ایسا بیج زیادہ کٹائیاں نہیں دیتا۔ اگر کٹائیاں لئے بغیر بیج بنایاجائے تو ایسا بیج نسارو ہوتا ہے۔ بہرکیف بیج کے لئے آخر اکتوبر تا وسط نومبر کاشتہ دھنیا زیادہ موزوں پایا گیا ہے۔ اگرچہ بیج پکانے کے لئے فروری میں بھی اگایا جا سکتاہے لیکن بیج کی بھر پور پیداوار لینے کے لئے اکتوبر کے آخر میں کاشتہ دھنیا زیادہ کامیاب پایا گیاہے۔ جنوری کے آخر تک چند ایک کٹائیاں حاصل کرنے کے بعد دھنیا کی فصل بیج پکانے کے لئے چھوڑی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر کاشتہ دھنیا کی تین چار کٹائیاں لینے کے بعد بیج پکایاجائے تو زیادہ معیاری بیج پیدا ہوتاہے۔ بیج والی فصل اپریل میں تیار ہوتی ہے۔

➖برداشت اور پیداوار➖
ستمبر کاشتہ دھنیاکی پہلی کٹائی عموماً 50تا60 دنوں میں تیار ہوجاتی ہے۔ اس کے بعد آب و ہوا کی مناسبت سے 15 سے 20 دنوں میں کٹائی تیار ہوجاتی ہے۔ ہر کٹائی کے بعد گوڈی کی جائے اور گوڈی خشک ہونے پر یوریا کھاد ڈال کر آبپاشی کی جائے تو ہر کٹائی جلدی تیار ہوتی ہے۔

➖پیداوار➖
چار پانچ کٹائیوں سے سبز دھنیا کی کل پیداوار 250 تا 300 من اور بیج کی اوسطاً 300-250 کلوگرام فی ایکڑ حاصل ہوتی ہے۔بہتر حالات میں سبز دھنیا کی پیداواری گنجائش 400 تا 500 من اور بیج کی 500-400 کلو گرام فی ایکڑ تک ہے۔

➖مارکیٹنگ اور قیمت کا اتار چڑھاؤ➖
مارکیٹ میں مختلف علاقوں سے آنے والے سبز دھنیا کی سپلائی تقریباً سال بھر جاری رہتی ہے۔ پنجاب میں اسکی فصل اگر وسط ستمبر سے وسط نومبر کے درمیان میں مارکیٹ میں آئے تو زیادہ نفع بخش ثابت ہوتی ہے۔ پنجاب کے سون سکیسر اور صوبہ پختون خواہ (نوشہرہ، بالاکوٹ) سے اس کی سپلائی جون سے ستمبر تک جاری رہتی ہے۔ جوبہت اونچے بھاؤ بکتی ہے۔ اس فصل سے ایک تا دو لاکھ روپیہ فی ایکڑ کمایا جا سکتاہے۔ بیج کا ریٹ جون میں کم سے کم ہوتا ہے۔ اگر جولائی میں کاشت مقصود ہوتو نیا بیج مارکیٹ میں آنے سے پہلے پہلے یعنی اپریل میں ہی ایک سال پرانے بیج کا بندوبست کر لینا چاہئے۔ دھنیا کابیج بھی سال بھر دستیاب رہتاہے۔ جس کا ریٹ مئی اور جون میں کم سے کم سطح پر ہوتا ہے

➖بیماریاں➖
دھنیاکی فصل پر بیماریوں کا زیادہ حملہ نہیں ہوتا۔ لیکن اگیتی یا گرمی میں کاشتہ دھنیا پر جڑ کے اکھیڑے کا حملہ ہوتاہے۔ اکھیڑے سے بچاؤ کے لئے بیج کو تھاٸیو فینیٹ یا اس کے متبادل زہرلگا کر کاشت کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ بیج والی فصل کو سفوفی پھپھوندی اور چھلساؤ جیسی بیماریاں نقصان پہنچا تی ہیں۔ ان سے نچاؤ کے لئے کاشتی امور کی بہتری کی جائے۔ خصوصاً کھاد اور پانی کا متناسب استعمال کیاجائے۔ بیج والی فصل کو سفوفی پھپھوندی کے لئے ڈاٸی فیناکونازول 50 ملی لٹر اور روئیں دار پھپوندی کے لئے میٹالکسل پلس مینکوزیب 250 گرام سو لٹر پانی میں ملاکر سپرے کی جاسکتی ہیں۔

➖جڑی بوٹیاں➖
ستمبر یا اکتوبر کاشتہ دھنیا کو کرنڈ، اٹ سٹ، ڈیلا، قلفہ ، چولائی، مدھانہ، سوانکی، لمب گھاس اور ہزار دانی نقصان پہنچاتی ہیں۔ نومبر یا دسمبر کاشتہ دھنیا میں ہاتھو، بلی بوٹی، جنگلی ہالوں، چولائی، دمبی سٹی، قلفہ، کرنڈ وغیرہ نقصان پہنچاتی ہیں۔
🎗…تدارک…🎗

🪢اگاؤ سے پہلے سپرے🪢
دھنیا اورگاجر پر جڑی بوٹی مارزہر پینڈی میتھالین بہت محفوظ پائی گئی ہے۔ یہ زہر 1000 ملی لٹر فی ایکڑ کے حساب سے کھیلیوں کے کناروں پر کاشت کرنے کے ایک دن بعد سپرے کی جائے۔

🪢اگاؤ کے بعد سپرے🪢
اگر کاشت کے وقت کوئی زہر سپرے نہ کی جاسکی ہو اور دھنیا میں گھاس خاندان کی جڑی بوٹیاں اگ آئیں تو فینوکسا پراپ 500 ملی لٹر یا ہیلوکسی فوپ 350 ملی لٹر فی ایکڑ کے حساب سے وتر حالت میں سپرے کردی جائے۔ یہ زہریں دھنیا سمیت تمام رقبے پر سپرے کی جاسکتی ہیں۔ یہ زہریں ڈیلااور چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیاں نہیں مارتی۔

➖پیداواری مسائل➖
دھنیا کے پیداوار ی مسائل میں نامناسب طریقہ کاشت، جڑی بوٹیوں کی فراوانی، بیماری(بیج والی فصل پر لشک یا جھلساؤ)، مارکیٹ ڈیمانڈ وغیرہ شامل ہیں.

➖نفع بخش کاشت کے اہم راز➖
اس فصل کی نفع بخش کاشتکاری کے اہم رازوں میں گھنا بیج ڈال کرا گیتا کاشت
کرنا،جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے پینڈی میتھالین زہر کی مدد لینا، زیادہ ( چار پانچ) کٹائیاں حاصل کرنے کے لئے گوبر کی کھاد استعمال کرنا ، ہر کٹائی کے بعد فصل کو گوڈی کر کے کھاد ڈال کر آبپاشی کرنا، اور بھر پور پیداوار حاصل کرکے مارکیٹنگ کرنا ضروری ہے
Envita Crop Sciences

➖➖کاشت سے برداشت تک ۔۔ کسان کے ھمسفر➖➖

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Cart